کمزور حکمران اور کھوکھلے دعوے،

زاہد رؤف

غلہ منڈی گوجرہ [اپنی بات ]سنا ہے پرانے زمانے میں ایک طاقتور ملک کے خلاف بہت سے ملکوں نے اتحاد کر لیا اور بلند بانگ دعوئے کرتے رہے اور کئی ماہ تک اس کا معاشی بائیکاٹ کر کے اس کی معیشت پر کاری ضرب لگاتے رہےطاقتور بادشاہ نے کہا کہ یہ بتاؤ سو کھسرے مل کر ایک بچہ پیداکر سکتے ہیں اس نے کہا کہ نہیں جس پرطاقتور بادشاہ نے کہا کہ صبر کرو اب بھی ایسا کچھ نہیں اتحادکرنے والے ملکوں میں قتل و غارت اوردیگر طریقوں اور ذرائع سے پھوٹ ڈلوا کر مطلوبہ مقاصد حاصل کر لئے یہ بات اس لئے بتائی ہے جو وقت آنے پر ٍ میر جعفر اور میر صادق کا کردار بن جاتے ہیں سنا ہے جب شاہ فیصل کے دور میں عرب ملکوں نے یورپ کے خلاف تیل کو بطور ہتھیار استعمال کیا تو امریکہ کے لالے پڑ گئے پھر کچھ عرصہ میں ہی اتحاد کا شیرازہ بکھر گیا اور تیل کی ترسیل دوبارہ شروع کر دی گئی یورپی اتحادیوں کا سربراہ بڑا چال باز ہے

جب کہ ہمارے اسلامی ملکوں میں اتحاد صرف باتوں تک محدود ہےپھر پراسرار خاموشی چھا گئی او آئی سی کے تحت اسلامی سربراہی کانفرنس بھی ملت اسلامیہ کے مفادات کا مناسب تحفظ نہیں کر پا رہی مگرجب عمل کا وقت آتاہے بیرونی دباؤ کے زیر آ جاتے ہیں ماضی قریب میں ہمارے ایک حکمران نے مبینہ بیرونی دباؤ میں آکر ملیشیا میں منعقد ہونے والی اسلامی سربراہی

جس کی پاداشت میں ہمیں ایران کو بھاری جرمانہ سمیت ادائیگی کرنا پڑے گی ہمارے ملک کے منصوبہ سازوں کو عوام کی بہتری کے منصوبوں کے لئے پریشان کن صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ بیرونی مالیاتی ادارے اور طاقتیں اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے مداخلت کرتی رہتی ہیں اس سلسلہ میں رشوت لالچ اور مختلف طریقوں کی ہراسمنٹ کا استعمال کیا جاتا ہے مقروض ملک کے ہر شعبہ زندگی میں بیرونی مداخلت کا عنصر موجود رہتا ہے جس میں تعلیم صحت صنعت و پیداوار مذہبی و سوشل سرگرمیاں سیاست ترقیاتی و مالیاتی امور سمیت دیگرکئی امور بھی شامل بیوروکریسی نے قوم کو دریاؤں کے پانی کی حق تلفی کا تحفہ دیا بجلی کے مہنگے ترین خودکش منصوبوں کے بجلی گھر قوم پر مسلط کئے گئے گنے چنے حکمران کھوکھلے دعوؤں سے عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار میں آتے جاتے رہے اور ذاتی مفادات لوٹ کھسوٹ اور عیاشوں کو اپنا نصب العین بنا تے رہے

اپنا تبصرہ بھیجیں