پروفیسر شوکت مغل شخص نہیں ایک عہد کا نام ہے،رانا محمد فراز نون

پروفیسر شوکت مغل شخص نہیں ایک عہد کا نام ہے، ایسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں، انہوں نے قلمی جہاد کے ساتھ ساتھ سیاسی حوالے سے صوبہ سرائیکستان کیلئے بھی انتھک جدوجہد کی۔ ان خیالات کاا ظہار چیئرمین سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی رانا محمد فراز نون نے 3 جون ماہر لسانیات پروفیسر شوکت مغل کی برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کی سرائیکی صوبہ کاوشوں کو سراہتے اور تقاریب میں بھرپور انداز میں شریک ہوا کرتے تھے۔ مرحوم کی سرائیکی صوبہ و لٹریچر بارے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
پروفیسر شوکت مغل نے اپنی 73 سالہ زندگی کے آخری پچاس سال سرائیکی ادب کی ترویج اور تنقید میں اضافے کیلئے صرف کئے، پروفیسر شوکت مغل کی 60 سے زائد کتابیں شائع ہوئی ہیں،دو کتابوں کو اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے خواجہ فریدؒ ایوارڈ بھی ملا۔ وہ اچھے دوست اور بنیادی طور پر ایک محقق تھے ، وہ اپنے کام کے بارے میں خود کہتے تھے کہ ابتدائی دنوں میں میرا کام مضامین اور اور انشائیوں کے حوالے سے تھا ، بعد میں تحقیق کی طرف توجہ کی ، خاص طور پر سرائیکی زبان بارے تحقیق کو اپنے لئے چن لیا ۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل نے سرائیکی لسانیات اور لوک ادب پر تحقیق کو اپنا مشن بنایا ، وہ تاریخ کا شعور رکھتے تھے ،انہوں نے اپنا کام دیانت اور خلوص کے ساتھ کیا ۔ پروفیسر شوکت مغل کی ساری کتابیں سرائیکی زبان کا سرمایہ ہیں اور ان کتابوں پر تفصیلی معلومات سے بھرے دیباچے ایک کتاب کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
یہ سارا سرمایہ جو پروفیسر شوکت مغل نے عرق ریزی کے ساتھ اکٹھا کیا جو آنے والی نسل کیلئے تحقیقی کام کی ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے اور نئے محققین کو جگہ جگہ پھرنے اور لائبریروں کی چھان پھٹک کے عذاب سے نجات دلاتا ہے۔رانا محمد فراز نون نے کہا کہ پروفیسر شوکت مغل کا کام ایک ادارے کا کام ہے ، بلکہ سچ یہ ہے کہ علمی و ادبی حوالے سے ادارے اتنا کام نہیں کر سکے جتنا پروفیسر شوکت مغل نے اکیلے کیا ، ان کی ہر کتاب ایک حوالے کی کتاب ہے اور ایک ایک کتاب پر کئی کئی مضامین لکھے جا سکتے ہیں۔ پروفیسر شوکت مغل کا جتنا بھی تحریری کام ہے وہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے، جب تک انسان قومیں ، زبانیں زندہ ہیں ان کی تحریریں بھی زندہ رہیں گی ۔ حکومت کو چاہئے کہ شوکت مغل کی لکھی ہوئی کتابوں کو یونیورسٹی ، کالجوں میں متعارف کرائے اور اس کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کرائے اور دبی ہوئی ، مٹتی ہوئی زبانوں کو ابھرنے کا موقع ملے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں